نیویارک،12جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکہ کے شہر ڈیلس میں پانچ پولیس اہلکاروں کی جان لینے والے بندوق بردار شخص کی والدہ کا کہنا ہے فوج میں اس کے تجربے نے اسے بدل کر رکھ دیا۔حملہ آور میکاہ جانسن کی والدہ ڈیلفن جانسن نے دا بلیز کی ویب سائٹ کو بتایا کہ فوج میں جانے کے بعد جانسن جہاں بین اور ملنسار سے تنہائی پسند اور گوشہ نشین رہنے والا شخص بن گیا۔انھوں نے کہا کہ میکاہ نے فوج کے بارے میں جو تصور قائم کر رکھا تھا فوج ویسی نہیں تھی۔ وہ اس سے بہت مایوس تھا۔خیال رہے کہ جانسن نے پولیس کے ہاتھوں افریقی نسل کے امریکیوں کے قتل کے خلاف ہونے والے احتجاج میں فائرنگ کی تھی۔بہر حال جانسن کو پولیس نے جوابی کارروائی میں ہلاک کر دیا اور ان کے گھر سے بم بنانے کے سامان، رائفلیں اور جنگی جرنل ملے۔ان کے والد جیمز جانسن نے ویب سائٹ سے کہا: میں نہیں جانتا کہ میں لوگوں سے کیا کہوں کہ حالات بہتر ہو جائیں۔ وہ ایسا کرے گا ہمیں یہ اندازہ نہیں تھا۔انھوں نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کو دل و جان سے چاہتا ہوں لیکن اس نے جو کیا مجھے اس سے نفرت ہے۔ڈیلس کے پولیس سربراہ نے پولیس کارروائی میں جانسن کی موت کا دفاع کرتے ہوئے کہا: اگر ساتھی پولیس والوں کی جان بچانے کے لیے انھیں دوبارہ ایسا کرنا پڑا تو بھی وہ کریں گے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے خاندان کو موت کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ 13افسروں نے جانسن کے خلاف طاقت کا استعمال کیا لیکن اسے ایک روبوٹ بم کے ذریعے ہلاک کیا گیا۔براؤن نے یہ بھی کہا کہ جو سیاہ فام شہری غصے میں ہیں وہ پولیس میں بھرتی ہوں اور اس مسئلے کے حل کا حصہ بنیں۔انھوں نے کہا کہ ہم پولیس کے لیے بھرتی کر رہے ہیں۔ مظاہروں کی قطار سے باہر نکلو اور فارم بھرو۔امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام افراد کی ہلاکتوں کے بعد غم و غصہ ہے اور ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔